خوش
اخلاقی کی
ضرورتعنوانترجمہ و تحقیق: محمد علی حافظمومن کی بہترین صفات میں سے ایک صفت حسن خلق اور اچھا اخلاق ہے، اچھا اخلاق انسان کے لیے کسی بڑی نعمت سے کم نہیں ہے کیونکہ اچھا اخلاق ہی مومن کو لوگوں کی نگاہوں میں محبوب بناتا ہے، امام علیؑ اس عظیم نعمت کے بارے میں فرماتے ہیں: كَفى بالقَناعَةِ مُلكا ، و بحُسنِ الخُلقِ نَعيما؛[1] قناعت سے بڑھ کر کوئی بادشاہی نہیں اور خوش خلقی سے بڑھ کر کوئی عیش و آرام نہیں ہے۔ قناعت کرنے والوں کی زندگی فقرو فاقہ کی حالت میں بھی شاہانہ ہوتی ہے،اور خوش اخلاق افراد کی باتوں میں عجب تاثیر ہوتی ہے، لوگوں کے دلوں میں ان کے لیے خاص محبت ہوتی ہے، احادیث میں خوش خلقی اور لوگوں کے ساتھ حسن سلوک کی رعایت کرنے کے حوالے سے کافی تاکید ہوئی ہے، خوش اخلاق شخص خدا کے نزدیک راتوں کو عبادت میں جبکہ دن کو روزے کی حالت میں گزارنے والوں کے برابر مقام رکھتا ہے۔[2]بردباریحسن خلق کے آثار میں سے ایک بردباری ہے، امام علیؑ کا ارشاد گرامی ہے کہ: إنْ لَم تَكُن حَليما فَتَحَلَّمْ ؛ فإنَّهُ قَلَّ مَن تَشبَّهَ بقَومٍ إلّا أوْشَكَ أنْ يكونَ مِنهُم؛[3] اگر تم بردبار نہیں ہو تو بظاہر بردبار بننے کی کوشش کرو، کیونکہ ایسا کم ہوتا ہےکہ کوئی شخص کسی جماعت سے شباہت اختیار کرئےاور ان میں سے نہ ہو جائے۔یعنی اگر کسی شخص کے اندر بردباری اور حسن خلق کا عنصر نہیں پایا جاتا ہے، تو وہ ظاہری طور پر بردبار اور خوش اخلاق افراد کی طرح اپنا کردار بنانے کی کوشش کرئے تو آہستہ آہستہ اس کے اندر بردباری اور خوش اخلاقی کی جڑ پکڑے گی، پھر یہ دونوں صفات اس کی خصلتوں کا حصہ بنیں گی۔غصّہ قابو میں رکھناغصّے کو پی جانا یا بے جا غصّہ نہ ہونا اور اپنے غصے کو قابو میں رکھنا بھی خوش خلقی کے آثار میں سے ہیں، روش تلاوت مقام صبا......
ادامه مطلبما را در سایت روش تلاوت مقام صبا... دنبال می کنید
برچسب : نویسنده : skardubaltistan بازدید : 6 تاريخ : چهارشنبه 6 دی 1402 ساعت: 3:19